اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق آٹا چینی بحرن کے ذمہ داران کے خلاف ایکشن لیے جانے کے بعد جہانگیر ترین کو چیئرمین زرعی ٹاسک فورس کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے نتائج سامنے آنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔
تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے کہا کہ جہانگیر ترین کو سیمی فارمل زرعی ٹاسک فورس سے علیحدہ کیا گیا ہے، رپورٹ کی بنیاد پر وزیراعظم نے جو مناسب سمجھا ایکشن لیا ہے۔
دوسری جانب جہانگیر ترین نے تحقیقاتی رپورٹ کو سیاسی اور ذات پر حملہ قرار دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے پیچھے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان ہیں، مجھے ٹارگٹ بنانے کے لیے نامکمل رپورٹ جاری کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھروں سے ملازمین کو تحقیقات کے لیے بلایا گیا، اعظم خان وزیراعظم کے گرد حصار بنا کر مرضی کے فیصلے کررہے ہیں، کمیشن نے ذمہ دار ٹھہرایا تو چیلنج کریں گے۔
ایف آئی اے نے مختلف شوگر ملز پر چھاپے مار کر ریکارڈ قبضے میں لے لیا، ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ متعدد شوگر ملز کے ریکارڈ فرانزک کے لیے بھجوا دئیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی، گندم اسٹاک کے حوالے سے ریکارڈ فرانزک کے لیے بھجوایا گیا ہے
آٹا چینی بحران کے معاملے پر ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کے چیف فنانشل آفیسر سے بھی تحقیقات کی ہے،ایف آئی اے اہلکار 20 مارچ سے جہانگیر ترین کے دفاتر میں موجود ہیں۔
No comments:
Post a Comment